سورة یوسف - آیت 36

وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یوسف کے ساتھ دو نوجوان (٣٣) بھی جیل میں داخل ہوئے تھے، ان میں سے ایک نے کہا، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ شراب نچوڑ رہا ہوں، اور دوسرے نے کہا میں نے دیکھا ہے کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوا ہوں جس میں سے چڑیاں کھا رہی ہیں آپ ہمیں اس کی تعبیر بتا دیجیے، ہم آپ کو نیک آدمی سمجھتے ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ دونوں نوجوان شاہی دربار سے تعلق رکھتے تھے۔ ایک شراب پلانے پر معمور تھا اور دوسرا نان بھائی تھا، کسی حرکت پر دونوں کو پس دیوار زنداں کردیا گیا۔ حضرت یوسف (عليہ السلام) اللہ کے پیغمبر تھے، دعوت وتبلیغ کے ساتھ ساتھ عبادت و ریاضت تقویٰ وراست بازی اور اخلاق وکردار کے لحاظ سے جیل میں دیگر تمام قیدیوں سے ممتاز تھے علاوہ ازیں خوابوں کی تعبیر کا خصوصی علم اور ملکہ اللہ نے ان کو عطا فرمایا تھا۔ ان دونوں نے خواب دیکھا تو قدرتی طور پر حضرت یوسف (عليہ السلام) کی طرف انہوں نے رجوع کیا اور کہا ہمیں آپ محسنین میں سے نظر آتے ہیں، ہمیں ہمارے خوابوں کی تعبیر بتائیں۔ محسن کے ایک معنی بعض نے یہ بھی کئے ہیں کہ خواب کی تعبیر آپ اچھی کر لیتے ہیں۔