وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ
اور ہم نے صالح (٤٨) کو ان کے بھائی ثمود کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں آباد کیا، تو تم اس سے مغفرت طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، بیشک میرا رب قریب ہے اور دعا قبول کرتا ہے۔
1- وَ اِلَیٰ ثَمُوْدَ عطف ہے ما قبل پر۔ یعنی وَ اَرْسَلنَا اِلَیٰ ثُمُوْدَ ہم نے ثمود کی طرف بھیجا۔ یہ قوم تبوک اور مدینہ کے درمیان مدائن (حجر) میں رہائش پذیر تھی اور یہ قوم عاد کے بعد ہوئی۔ حضرت صالح (عليہ السلام) کو یہاں بھی ثمود کا بھائی کہا۔ جس سے مراد انہی کے خاندان اور قبیلے کا ایک فرد ہے۔ 2- حضرت صالح (عليہ السلام) نے بھی سب سے پہلے اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی، جس طرح کہ انبیاء کا طریق رہا ہے۔ 3- یعنی ابتدا میں تمہیں زمین سے پیدا کیا اس طرح کہ تمہارے باپ آدم (عليہ السلام) کی تخلیق مٹی سے ہوئی اور تمام انسان صلب آدم (عليہ السلام) سے پیدا ہوئے یوں گویا تمام انسانوں کی پیدائش زمین سے ہوئی۔ یا یہ مطلب ہے کہ تم جو کچھ کھاتے ہو، سب زمین ہی سے پیدا ہوتا ہے اور اسی خوراک سے وہ نطفہ بنتا ہے۔ جو رحم مادر میں جا کر وجود انسانی کا باعث ہوتا ہے۔ 4- یعنی تمہارے اندر زمین کو بسانے اور آباد کرنے کی استعداد اور صلاحیت پیدا کی، جس سے تم رہائش کے لئے مکان تعمیر کرتے، خوراک کے لئے کاشت کاری کرتے اور دیگر ضروریات زندگی مہیا کرنے کے لئے صنعت و حرفت سے کام لیتے ہو۔