وَلَا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلَا أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللَّهُ خَيْرًا ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ ۖ إِنِّي إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ
اور میں تم سے نہیں کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے (٢٢) ہیں، اور نہ میں غیب جانتا ہوں، اور نہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، اور نہ یہ کہتا ہوں کہ جنہیں تمہاری نظریں حقیر جانتی ہیں، انہیں اللہ کوئی خیر عطا نہیں کرے گا، ان کے دلوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ خوب جانتا ہے، اگر میں ایسا کہوں گا تو یقینا ظالموں میں سے ہوجاؤں گا۔
1- بلکہ اللہ تعالٰی نے انہیں ایمان کی صورت میں خیر عظیم عطا کر رکھا ہے جس کی بنیاد پر وہ آخرت میں بھی جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور دنیا میں بھی اللہ تعالٰی چاہے گا، تو بلند مرتبے سے ہمکنار ہوں گے۔ گویا تمہارا ان کو حقیر سمجھنا ان کے لئے نقصان کا باعث نہیں، البتہ تم ہی عند اللہ مجرم ٹھہرو گے کہ اللہ کے نیک بندوں کو، جن کا اللہ کے ہاں بڑا مقام ہے، تم حقیر اور فرومایہ سمجھتے ہو۔ 2- کیونکہ میں ان کی بابت ایسی بات کہوں جس کا مجھے علم نہیں، صرف اللہ جانتا ہے، تو یہ ظلم ہے۔