سورة ھود - آیت 8

وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَىٰ أُمَّةٍ مَّعْدُودَةٍ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر ہم کچھ گنے دنوں کے لیے عذاب (٩) کو ان سے ٹال دیتے ہیں تو کہنے لگتے ہیں کہ اسے کس چیز نے روک رکھا ہے، آگاہ رہیے، جب وہ عذاب ان پر ٹوٹ پڑے گا تو اسے ان سے نہیں روکا جاسکے گا، اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑا رہے تھے وہ انہیں گھیر لے گا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں استعجال (جلد طلب کرنے) کو استہزا سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ وہ استعجال، بطور استہزا ہی ہوتا تھا بہرحال مقصود یہ سمجھانا ہے کہ اللہ تعالٰی کی طرف سے تاخیر پر انسان کو غفلت نہیں کرنی چاہیے اس کی گرفت کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔