سورة البقرة - آیت 141

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

وہ ایک جماعت (٢٠٥) تھی جو گذر چکی، انہوں نے جو کچھ کمایا ان کے لئے ہے، اور تم نے جو کمایا تمہارے لئے، تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*اس آیت میں پھر کسب وعمل کی اہمیت بیان فرما کر بزرگوں کی طرف انتساب یا ان پر اعتماد کو بےفائدہ قرار دیا گیا۔ کیوں کہ [ مَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِه نَسَبُه ] (صحيح مسلم كتاب الذكر والدعاء باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن) ”جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا، اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھائے گا۔“ مطلب ہے کہ اسلاف کی نیکیوں سے تمہیں کوئی فائدہ اور ان کے گناہوں پر تم سے مواخذہ نہیں ہوگا، بلکہ ان کے عملوں کی بابت تم سے یا تمہارے عملوں کی بابت ان سے نہیں پوچھا جائے گا۔ ﴿وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ (فاطر۔ 18) ﴿وَأَنْ لَيْسَ لِلإِنْسَانِ إِلا مَا سَعَى﴾ (النجم۔39) ”کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی سعی اس نے کی۔“