سورة ھود - آیت 5

أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ ۚ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آگاہ رہیے ! وہ لوگ اپنے سینوں (٥) کو موڑ لیتے ہیں تاکہ اس سے اپنے دل میں پوشیدہ کفر و عناد کو چھپائیں، آگاہ رہیے ! جس وقت وہ اپنے کپڑے اوڑھ لیتے ہیں اس وقت بھی وہ ان کی وہ تمام باتیں جانتا ہے جنہیں وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ سینوں میں پوشیدہ باتوں کو بھی جانتا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کی شان نزول میں مفسرین کا اختلاف ہے، اس لئے اس کے مفہوم میں بھی اختلاف ہے۔ تاہم صحیح بخاری (تفسیر سورت ہود) میں بیان کردہ شان نزول سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو غلبہ حیا کی وجہ سے قضائے حاجت اور بیوی سے ہم بستری کے وقت برہنہ ہونا پسند نہیں کرتے تھے کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے، اس لئے ایسے موقع پر وہ شرم گاہ کو چھپانے کے لئے اپنے سینوں کو دوہرا کر لیتے تھے۔ اللہ نے فرمایا کہ رات کے اندھیرے میں جب وہ بستروں میں اپنے آپ کو کپڑوں میں ڈھانپ لیتے تھے، تو اس وقت بھی وہ ان کو دیکھتا اور ان کی چھپی اور اعلانیہ باتوں کو جانتا ہے۔ مطلب یہ کہ شرم و حیا کا جذبہ اپنی جگہ بہت اچھا ہے لیکن اس میں اتنا غلو اور افراط بھی صحیح نہیں، اس لئے کہ جس ذات کی خاطر وہ ایسا کرتے ہیں اس سے تو پھر بھی وہ نہیں چھپ سکتے، تو پھر اس طرح کے تکلف کا کیا فائدہ؟۔