سورة یونس - آیت 106

وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اللہ کے سوا ان معبودوں کو نہ پکاریے جو آپ کو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، اور اگر آپ نے ایسا کیا تو یقینا اس وقت آپ ظالموں میں سے ہوجائیں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اگر اللہ کو چھوڑ کر ایسے معبودوں کو آپ پکاریں گے جو کسی کو نفع نقصان پہنچانے پر قادر نہیں ہیں تو یہ ظلم کا ارتکاب ہوگا، ظلم کے معنی ہیں ”وَضْعُ الشَّيْءِ فِي غَيْرِ مَحِلِّهِ“، کسی چیز کو اس کے اصل مقام سے ہٹا کر کسی اور جگہ رکھ دینا۔ عبادت چونکہ صرف اللہ کا حق ہے جس نے تمام کائنات بنائی ہے اور تمام اسباب حیات بھی وہی پیدا کرتا ہے تو اس مستحق عبادت ذات کو چھوڑ کر کسی اور کی عبادت کرنا نہایت ہی غلط ہے اس لئے شرک کو ظلم عظیم سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہاں بھی خطاب اگرچہ نبی (ﷺ) کو ہے لیکن اصل مخاطب افراد انسانی اور امت محمدیہ ہے۔