سورة یونس - آیت 78

قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاءُ فِي الْأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

فرعونیوں نے کہا، کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہمیں اس راہ سے الگ کردو جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا تھا، اور تاکہ اس ملک کی سرداری تم دونوں بھائیوں کو مل جائے اور ہم لوگ تم دونوں پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ منکرین کی دیگر حجتیں ہیں جو دلائل سے عاجز آکر، پیش کرتے ہیں۔ ایک یہ کہ تم ہمارے آباء واجداد کے راستے سے ہٹانا چاہتے ہو، دوسرے یہ کہ ہمیں جاہ و ریاست حاصل ہے، اسے ہم سے چھین کر خود اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہو اسلیے ہم تو کبھی بھی تم پر ایمان نہ لائیں گے۔ یعنی تنقید آباء پر اصرار اور دنیاوی وجہ کی خواہش نے انہیں ایمان لانے سے روکے رکھا۔ اس کے بعد آگے وہی قصہ ہے کہ فرعون نے ماہر جادوگروں کو بلایا اور حضرت موسیٰ (عليہ السلام) اور جادوگروں کا مقابلہ ہوا، جیسا کہ سورہ اعراف میں گزرا اور سورہ طہ میں بھی اس کی کچھ تفصیل آئے گی۔