فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
اگر تم پھر بھی مجھ سے منہ پھیر لو گے تو میں نے تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگی تھی، میرا اجر و ثواب تو اللہ دے گا، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلمان بن کر رہوں۔
1- کہ جس کی وجہ سے تم یہ تہمت لگا سکو کہ دعوائے نبوت سے اس کا مقصد تو مال و دولت کا اکٹھا کرنا ہے۔ 2- حضرت نوح (عليہ السلام) کے اس قول سے بھی معلوم ہوا کہ تمام انبیاء کا دین اسلام ہی رہا گو شرائع مختلف اور مناہج متعدد رہے۔ جیسا کہ آیت ﴿لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ﴾ (المائدة: 48)، سے واضح ہے۔ لیکن دین سب کا اسلام تھا۔ ملاحظہ ہو سورۃ النمل 91، سورہ بقرہ 131-132، سورہ یوسف،101۔ سورہ یونس 84، سورہ اعراف 126، سورہ نمل 44، سورہ مائدہ 44 اور 111 اور سورہ انعام 162- 163۔