قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
(اے مسلمانو !) تم کہو کہ ہم اللہ پر ایمان (١٩٩) لائے اور اس کتاب پر جو ہماری طرف بھیجی گئی اور ان تعلیمان پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتریں، اور ان تمام کتابوں اور تعلیمات پر جو موسیٰ و عیسیٰ اور دیگر انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے ملیں، ہم ان انبیاء کے درمیان تفریق نہیں کرتے، اور ہم اسی اللہ کے اطاعت گذار ہیں
1-یعنی ایمان یہ ہے کہ تمام انبیا (عليہم السلام) کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو جو کچھ بھی ملا،یا نازل ہوا سب پر ایمان لایا جائے، کسی بھی کتاب یا رسول کا انکار نہ کیا جائے۔ کسی ایک کتاب یا نبی کا ماننا، کسی کو نہ ماننا، یہ انبیا کے درمیان تفریق ہے جس کو اسلام نے جائز نہیں رکھا ہے۔ البتہ عمل اب صرف قرآن کریم کے ہی احکام پر ہوگا۔ پچھلی کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں پر نہیں کیوں کہ ایک تووہ اصلی حالت میں نہیں رہیں، تحریف شدہ ہیں، دوسرے قرآن نے ان سب کو منسوخ کردیا ہے۔