سورة یونس - آیت 45

وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جس دن اللہ انہیں جمع (٣٦) کرے گا، انہیں ایسا معلوم ہوگا کہ جیسے وہ دنیا یا برزخ میں دن کی صرف ایک گھڑی رہے تھے، آپس میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے، یقینا خسارہ میں ہوں گے وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا تھا، اور سیدھی راہ کو نہیں اپنایا تھا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی محشر کی سختیاں دیکھ کر انہیں دنیا کی ساری لذتیں بھول جائیں گی اور دنیا کی زندگی انہیں ایسے معلوم ہوگی گویا وہ دنیا میں ایک آدھ گھڑی ہی رہے ہیں۔﴿لَمْ يَلْبَثُوا إِلا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا﴾ ( النازعات:46 )۔ 2- محشر میں مختلف حالتیں ہونگی، جنہیں قرآن میں مختلف جگہوں پر بیان کیا گیا ہے۔ ایک وقت یہ بھی ہوگا، جب ایک دوسرے کو پہچانیں گے، بعض مواقع ایسے آئیں گے کہ آپس میں ایک دوسرے پر گمراہی کا الزام دھریں گے، اور بعض موقعوں پر ایسی دہشت طاری ہوگی کہ ﴿فَلا أَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلا يَتَسَاءَلُونَ﴾ (المؤمنون:101) ”آپس میں ایک دوسرے کی رشتہ داریوں کا پتہ ہوگا اور نہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے“۔