سورة یونس - آیت 42
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُوا لَا يَعْقِلُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ان میں سے بعض آپ کی باتیں بظاہر سنتے ہیں تو کیا آپ اپنی بات بہروں کو سنائیں گے، اور چاہے وہ عقل سے بے بہرہ ہوں۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی ظاہری طور پر وہ قرآن سنتے ہیں، لیکن سننے کا مقصد طلب ہدایت نہیں، اس لئے انہیں، اسی طرح کوئی فائدہ نہیں ہوتا، جس طرح ایک بہرے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ بالخصوص جب بہرا غیرعاقل بھی ہو، کیونکہ عقلمند بہرہ پھر بھی اشاروں سے کچھ سمجھ لیتا ہے۔ لیکن ان کی مثال تو غیر عاقل بہرے کی طرح ہے بالکل ہی بےبہرہ رہتا ہے۔