سورة یونس - آیت 36

وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اکثر مشرکین صرف گمان (٣١) کی پیروی کرتے ہیں، بیشک گمان حق کو پانے کے لیے کچھ بھی کام نہیں آسکتا ہے، بیشک اللہ ان کے تمام کارناموں کی خوب خبر رکھتا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- لیکن بات یہ ہے کہ لوگ محض اٹکل پچو باتوں پر چلنے والے ہیں حالانکہ جانتے ہیں کہ دلائل کے مقابلے میں اوہام و خیالات اور ظن وگمان کی کوئی حیثیت نہیں۔ قرآن میں ظن، یقین اور گمان دونوں معنی میں استعمال ہوا ہے، یہاں دوسرا معنی مراد ہے۔ 2- یعنی اس ہٹ دھرمی کی وہ سزا دے گا، کہ دلائل نہ رکھنے کے باوجود، یہ محض غلط وہم اور دیوانہ پن کے پیچھے لگے رہے اور عقل فہم سے ذرا کام نہ لیا۔