سورة یونس - آیت 31

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ پوچھیے (٢٧) کہ تمہیں آسمان اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے یا کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے، اور کون زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور کون تمام امور کی دیکھ بھال کرتا ہے، وہ جواب میں یہی کہیں گے کہ اللہ، تو آپ کہیے کہ پھر تم لوگ شرک سے کیوں نہیں بچتے ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس آیت سے بھی واضح ہے کہ مشرکین اللہ تعالٰی کی مالکیت، خالقیت، ربوبیت اور اس کے مدبر الامور ہونے کو تسلیم کرتے تھے۔ لیکن اس کے باوجود چونکہ وہ اس کی الوہیت میں دوسروں کو شریک ٹھہراتے تھے، اس لئے اللہ تعالٰی نے انہیں جہنم کا ایندھن قرار دیا۔ آج کل کے مدعیان ایمان بھی اسی توحید الوہیت کے منکر ہیں۔ فَتَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ (هَدَاهُمُ اللهُ تَعَالَى)