وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
اور جب ان کے سامنے ہماری صاف اور کھلی آیتوں کی تلاوت (١٥) کی جاتی ہے، تو جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی اور قرآن لاؤ، یا اسی میں کچھ تبدیلی لے آؤ، آپ کہہ دیجیے کہ میں اسے اپنی جانب سے نہیں بدل سکتا، میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی ہوتی ہے، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو یقینا ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
1- یعنی جو اللہ تعالیٰ کی الوہیت و وحدانیت پر دلالت کرتی ہیں۔ 2- مطلب یہ ہے کہ یا تو اس قرآن مجید کی جگہ قرآن ہی دوسرا لائیں یا پھر اس میں ہماری حسب خواہش تبدیلی کر دیں۔ 3- یعنی مجھ سے دونوں باتیں ممکن نہیں میرے اختیار میں ہی نہیں۔ 4- یہ اس کی مزید تاکید ہے۔ میں تو صرف اس بات کا پیرو ہوں جو اللہ کی طرف سے مجھ پر نازل ہوتی ہے۔ اس میں کسی کمی بیشی کا ارتکاب کروں گا تو یوم عظیم کے عذاب سے میں محفوظ نہیں رہ سکتا۔