دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
وہاں ان کی دعا سبحانک اللھم ہوگی، (یعنی اے اللہ ! تیری ذات ہر عیب سے پاک ہے) اور ان کا آپس کا سلام و تحیہ سلما علیکم ہوگا، اور ان کی دعا کا اختتام الحمد للہ رب العالمین ہوگا (یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا پالنے والا ہے)
1- یعنی اہل جنت اللہ کی حمد و تسبیح میں ہر وقت تعریف کرتے رہیں گے۔ جس طرح حدیث میں آتا ہے کہ ”اہل جنت کی زبانوں پر تسبیح و تحمید کا اس طرح الہام ہوگا جس طرح سانس کا الہام کیا جاتا ہے“۔ (صحیح مسلم، کتاب الجنة وصفة نعیمها، باب فی صفات الجنة وأهلهأ وتسبیحهم فیها بکرة وعشیا) یعنی جس طرح بے اختیار سانس کی آمدورفت رہتی ہی، اسی طرح اہل جنت کی زبانوں پر بغیر اہتمام کے حمدو تسبیح الٰہی کے ترانے رہیں گے۔ 2- یعنی ایک دوسرے کو اس طرح سلام کریں گے، نیز فرشتے بھی انہیں سلام عرض کریں گے۔