سورة البقرة - آیت 130

وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ملت ابراہیمی (١٩٢) سے، سوائے اس آدمی کے جس نے اپنے آپ کو احمق بنایا، کون اعراض کرسکتا ہے، اور ہم نے دنیا میں اسے چن لیا تھا، اور آخرت میں وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-عربی زبان میں ”رَغِبَ“ کا صلہ ”عَنْ“ ہو تو اس کے معنی بےرغبتی ہوتے ہیں۔ یہاں اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کی وہ عظمت وفضیلت بیان فرما رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا وآخرت میں عطا فرمائی ہے اور یہ بھی وضاحت فرما دی کہ ملت ابراہیم سے اعراض اور بےرغبتی بےوقوفوں کا کام ہے، کسی عقل مند سے اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔