سورة التوبہ - آیت 114

وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلَّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ابراہیم نے اپنے باپ کے لیے دعائے مغفرت صرف اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے کیا تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا لیکن جب انہیں یقین ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے کنارہ ہوگئے، بیشک ابراہیم دردمند اور بردبار تھے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ابراہیم (عليہ السلام ) پر بھی جب یہ بات واضح ہوگئی کہ میرا باپ اللہ کا دشمن ہے اور جہنمی ہے تو انہوں نے اس سے اظہار براءت کر دیا اور اس کے بعد مغفرت کی دعا نہیں کی۔ 2- اور ابتداء میں باپ کے لئے مغفرت کی دعا بھی اپنے اسی مزاج کی نرمی اور حلیمی کی وجہ سے کی تھی۔