وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَىٰ ۖ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
اور منافقین بھی ہیں جنہوں نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے اور کفر کی باتیں کرنے کے لیے اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کے لیے ایک مسجد (٨٥) بنائی، اور تاکہ وہ ان لوگوں کے لیے کمین گاہ بنے جو پہلے سے ہی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے رہے ہیں، اور وہ ضرور قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم نے تو صرف بھلائی کی نیت کی تھی، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔
1- اس میں منافقین کی ایک اور نہایت قبیح حرکت کا بیان ہے کہ انہوں نے ایک مسجد بنائی۔ اور نبی (ﷺ) کو باور کرایا کہ، بارش، سردی اور اس قسم کے موقع پر بیماروں اور کمزوروں کو زیادہ دور جانے میں دقت پیش آتی ہے ان کی سہولت کے لئے ہم نے یہ مسجد بنائی ہے۔ آپ (ﷺ) وہاں چل کر نماز پڑھیں تاکہ ہمیں برکت حاصل ہو۔ آپ (ﷺ) اس وقت تبوک کے لئے پابہ رکاب تھے، آپ (ﷺ) نے واپسی پر نماز پڑھنے کا وعدہ فرمایا۔ لیکن واپسی پر وحی کے ذریعے سے اللہ تعالٰی نے منافقین کے اصل مقاصد کو بے نقاب کر دیا کہ اس سے وہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانا، کفر پھیلانا مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا اور اللہ اور اللہ کے رسول (ﷺ) کے دشمنوں کے لئے کمین گاہ مہیا کرنا چاہتے ہیں۔ 2- یعنی جھوٹی قسمیں کھا کر وہ نبی کو فریب دینا چاہتے تھے لیکن اللہ تعالٰی آپ (ﷺ) کو ان کے مکرو فریب سے بچا لیا اور فرمایا کہ ان کی نیت صحیح نہیں اور یہ جو کچھ ظاہر کر رہے ہیں، اس میں جھوٹے ہیں۔