وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
اور یہود و نصاری آپ سے ہرگز راضی (١٧٨) نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ آپ ان کے دین کی اتباع کرنے لگیں، آپ کہہ دیجئے کہ اصل ہدایت، اللہ کی ہدایت ہے، اور اگر آپ نے اس علم کے بعد جو آپ کے پاس آچکا ہے، ان کی خواہشات (١٧٩) کی پیروی کی، تو اللہ کی طرف سے آپ کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ ہوگا
*یعنی یہودیت یا نصرانیت اختیار کرلے۔ ** جواب اسلام کی صورت میں ہے، جس کی طرف نبی کریم (ﷺ) دعوت دے رہے ہیں، نہ کہ تحریف شدہ یہودیت ونصرانیت۔ *** یہ اس بات پر وعید ہے کہ علم آجانے کے بعد بھی اگر محض ان برخود غلط لوگوں کو خوش کرنے کے لئے ان کی پیروی کی تو تیرا کوئی مددگار نہ ہوگا۔ یہ دراصل امت محمدیہ کو تعلیم دی جارہی ہے کہ اہل بدعت اور گمراہوں کی خوشنودی کے لئے وہ بھی ایسا کام نہ کریں، نہ دین میں مداہنت اور بےجا تاویل کا ارتکاب کریں۔