يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
وہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھانا (26) چاہتے ہیں اور اللہ اپنے نور کو بہرحال پورا کرنا چاہتا ہے، اگرچہ کفار ایسا نہیں چاہتے ہیں
1- یعنی اللہ نے رسول اللہ (ﷺ) کو جو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے، یہود ونصاریٰ اور مشرکین چاہتے ہیں کہ اپنے جدال و افترا سے اس کو مٹا دیں۔ ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص سورج کی شعاعوں کو یا چاند کی روشنی کو اپنی پھونکوں سے بجھا دے پس! جس طرح یہ ناممکن ہے اسی طرح جو دین حق اللہ نے اپنے رسول کو دے کر بھیجا ہے اس کا مٹانا بھی ناممکن ہے۔ وہ تمام دینوں پر غالب آ کر رہے گا، جیسا کہ اگلے جملے میں اللہ نے فرمایا، کافر کے لغوی معنی ہیں چھپانے والا اسی لئے رات کو بھی 'کافر' کہا جاتا ہے کہ وہ تمام چیزوں کو اپنے اندھیروں میں چھپا لیتی ہے کاشت کار کو بھی 'کافر' کہتے ہیں کیونکہ وہ غلے کے دانوں کو زمین میں چھپا دیتا ہے۔ گویا کافر بھی اللہ کے نور کو چھپانا چاہتے ہیں یا اپنے دلوں میں کفر و نفاق اور مسلمانوں اور اسلام کے خلاف بغض و عناد چھپائے ہوئے ہیں۔ اس لئے انہیں کافر کہا جاتا ہے۔