وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے لوگوں کے سامنے حج کے بڑے دن میں اعلان (3) کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا مشرکوں سے اب کوئی تعلق نہیں رہا، پس اگر تم لوگ توبہ کرلوگے تو تمہارے لیے بہتر رہے گا، اور اگر تم نے اسلام سے روگردانی کی تو جان لو کہ تم اللہ کو کسی حال میں عاجز نہیں بنا سکتے ہو، اور کافروں کو دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے
1- صحیحین (بخاری و مسلم) اور دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ یوم حج اکبر سے مراد یوم النحر (10 ذوالحجہ) کا دن ہے۔ (ترمذي نمبر: 957، بخاري نمبر: 4655، مسلم نمبر:982)، اسی دن منیٰ میں اعلان براءت سنایا گیا۔ 10 ذوالحجہ کو حج اکبر کا دن اسی لئے کہا گیا کہ اس دن حج کے سب سے زیادہ اور اہم مناسک ادا کئے جاتے ہیں، اور عوام عمرے کو حج اصغر کہا کرتے تھے۔ اس لئے عمرے سے ممتاز کرنے کے لئے حج کو حج اکبر کہا گیا، عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ جو حج جمعہ والے دن آئے، وہ حج اکبر ہے، یہ بے اصل بات ہے۔