وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ إِلَّا تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ
اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے بعض، بعض کے دوست (63) ہیں، اگر تم ایسا نہیں کرو گے (64) (یعنی مسلمانوں سے دوستی اور کافروں سے ترک تعلقات) تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد برپا ہوجائے گا
1- یعنی جس طرح کافر ایک دوسرے کے دوست اور حمایتی ہیں اسی طرح اگر تم بھی ایمان کی بنیاد پر ایک دوسرے کی حمایت اور کافروں سے عدم موالات نہ کی، تو پھر بڑا فتنہ اور فساد ہوگا۔ اور وہ یہ کہ مومن اور کافر کے باہمی اختلاط اور محبت وموالات سےدین کے معاملے میں اشتباہ اور مداہنت پیدا ہوگی۔ بعض نے ﴿بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ﴾ سے، وارث ہونا مراد لیا ہے ۔ یعنی کافر ایک دوسرے کے وارث ہیں۔ اور مطلب یہ ہے کہ ایک مسلمان کسی کافر کا اور کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہے۔ جیسا کہ احادیث میں اسے وضاحت سے بیان کر دیا گیا ہے۔ اگر تم وراثت میں کفر وایمان کو نظر انداز کرکے محض قرابت کو سامنے رکھو گے تو اس سے بڑا فتنہ اور فساد پیدا ہوگا۔