إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُم مِّن وَلَايَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
بے شک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت (62) کی اور اپنے مال و دولت اور جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے انہیں پناہ دیا اور ان کی مدد کی وہی لوگ ایک دوسرے کے یار و مددگار ہیں، اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت نہیں کی، ایسے لوگوں سے تمہاری کوئی دوستی نہیں ہونی چاہئے یہاں تک کہ وہ ہجرت کرجائیں اور اگر وہ تم سے دین کے کام میں مدد مانگیں تو تم پر ان کی مدد کرنی واجب ہے، سوائے کسی ایسی قوم کے خلاف جن کے اور تمہارے درمیان کوئی معاہدہ ہو، اور اللہ تمہارے کارناموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے
1- یہ صحابہ مہاجرین کہلاتے ہیں جو فضیلت کے اعتبار سے صحابہ میں اول نمبر پر ہیں۔ 2- یہ انصار کہلاتے ہیں۔ یہ فضیلت میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ 3- یعنی ایک دوسرے کے حمایتی اور مددگار ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کے وارث ہیں۔ جیسا کہ ہجرت کے بعد رسول اللہ (ﷺ) نے ایک ایک مہاجر اور ایک ایک انصاری کے درمیان رشتۂ اخوت قائم فرما دیا تھا حتیٰ کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے (بعد میں وراثت کا حکم منسوخ ہوگیا) 4- یہ صحابہ کی تیسری قسم ہے جو مہاجرین وانصار کےعلاوہ ہیں۔ یہ مسلمان ہونے کے بعد اپنے ہی علاقوں اور قبیلوں میں مقیم رہے۔ اس لئے فرمایا کہ تمہاری حمایت یا وراثت کے وہ مستحق نہیں۔ 5- مشرکین کے خلاف اگران کو تمہاری مدد کی ضرورت پیش آجائے تو پھر ان کی مدد کرنا ضروری ہے۔ 6- ہاں اگر وہ تم سےایسی قوم کے خلاف مدد کے خواہش مند ہوں کہ تمہارے اور ان کے درمیان صلح اور جنگ نہ کرنے کا معاہدہ ہے تو پھر ان مسلمانوں کی حمایت کے مقابلے میں، معاہدے کی پاسداری زیادہ ضروری ہے۔