وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
اور کافروں کے مقابلے کے لیے ہر ممکن طاقت اور فوجی گھوڑوں کو تیار کرو (50) جن کے ذریعہ تم اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو مرعوب کروگے اور دوسرے دشمنوں کو بھی جو ان کے علوہ ہیں، جنہیں تم نہیں جانتے ہو انہیں اللہ جانتا ہے، اور تم اللہ کی راہ میں جو بھی خرچ کروگے وہ تمہیں پورا کا پورا دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں ہوگا
1- قُوَّةٍ کی تفسیر نبی (ﷺ) سے ثابت ہے یعنی تیراندازی (صحيح مسلم- كتاب الإمارة- باب فضل الرمي والحث عليه- وديگر كتب حديث) کیونکہ اس دور میں یہ بہت بڑا جنگی ہتھیار اور نہایت اہم فن تھا، جس طرح گھوڑے جنگ کے لئے ناگزیر ضرورت تھے، جیسا کہ اس آیت سے بھی واضح ہے۔ لیکن اب تیر اندازی اور گھوڑوں کی یہ جنگی اہمیت وافادیت وضرورت باقی نہیں رہی۔ اس لئے ﴿وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ کے تحت آج کل کے جنگی ہتھیاروں (مثلاً میزائیل، ٹینک، بم اور جنگی جہاز اور بحری جنگ کے لئے آبدوزیں وغیرہ) کی تیاری ضروری ہے۔