سورة البقرة - آیت 113

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یہود (١٦٥) کہتے ہیں کہ نصاریٰ صحیح دین پر نہیں اور نصاری کہتے ہیں کہ یہود صحیح دین پر نہیں، حالانکہ سبھی اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں، ایسا ہی وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو کچھ بھی نہیں جانتے ہیں (یعنی بت پرست اور مشرکین عرب) پس اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے درمیان ان امور میں فیصلہ کردے گا جن میں آپس میں اختلاف کرتے تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-یہودی تورات پڑھتے ہیں جس میں حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کی زبان سے حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کی تصدیق موجود ہے، لیکن اس کے باوجود یہودی حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کی تکفیر کرتے تھے۔ عیسائیوں کے پاس انجیل موجود ہے جس میں حضرت موسیٰ (عليہ السلام) اور تورات کے مِنْ عِنْدِ اللهِ ہونے کی تصدیق ہے، اس کے باوجود یہ یہودیوں کی تکفیر کرتے ہیں، یہ گویا اہل کتاب کے دونوں فرقوں کے کفروعناد اور اپنے اپنے بارےمیں خوش فہمیوں میں مبتلا ہونے کو ظاہر کیا جارہا ہے۔ 2- اہل کتاب کے مقابلے میں عرب کے مشرکین ان پڑھ (أُمِّيِّينَ) تھے، اس لئے انہیں بےعلم کہا گیا، لیکن وہ بھی مشرک ہونے کے باوجود یہود ونصاریٰ کی طرح، اس زعم باطل میں مبتلا تھے کہ وہی حق پر ہیں۔ اسی لئے وہ نبی (ﷺ) کو صابی یعنی بےدین کہا کرتے تھے۔