سورة الانفال - آیت 23
وَلَوْ عَلِمَ اللَّهُ فِيهِمْ خَيْرًا لَّأَسْمَعَهُمْ ۖ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوا وَّهُم مُّعْرِضُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور اگر اللہ جانتا کہ ان میں کوئی بھلائی (16) ہے، تو انہیں ضرور سناتا، اور اگر انہٰیں سنا بھی دیتا تو وہ منہ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی ان کے سماع کو نافع بنا کر ان کو فہم صحیح عطا فرما دیتا، جس سے وہ حق کو قبول کر لیتے اور اسے اپنا لیتے ۔ لیکن چونکہ ان کے اندر خیر یعنی حق کی طلب ہی نہیں ہے، اس لئے وہ فہم صحیح سے ہی محروم ہیں ۔ 2- پہلے سماع سے مراد سماع نافع ہے اس دوسرے سماع سے مراد مطلق سماع ہے- یعنی اگر اللہ تعالیٰ انہیں حق بات سنوا بھی دے تو چونکہ ان کے اندر حق کی طلب ہی نہیں ہے، اس لئے وہ بدستور اس سے اعراض ہی کریں گے۔