سورة الاعراف - آیت 166
فَلَمَّا عَتَوْا عَن مَّا نُهُوا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پھر جب انہوں نے ان امور کے سلسلہ میں حد سے تجاوز کیا، جن سے انہیں روکا گیا تھا، تو ہم نے ان سے کہہ دیا کہ تم لوگ ذلیل بندر ہوجاؤ
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- ”عَتَوْا“ کے معنی ہیں، جنہوں نے اللہ کی نافرمانی میں حد سے تجاوز کیا۔ مفسرین کے درمیان اس امر میں اختلاف ہے کہ نجات پانے والے صرف وہی تھے، جو منع کرتے تھے اور باقی دونوں عذاب الٰہی کی زد میں آئے؟ یا زد میں آنے والے صرف معصیت کار تھے؟ اور باقی دو جماعتیں نجات پانے والی تھیں؟ امام ابن کثیر نے دوسری رائے کو ترجیح دی ہے۔