سورة الاعراف - آیت 135
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَىٰ أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پھر جب ہم نے عذاب کو ان سے ایک وقت مقر تک کے لیے ٹال دیا جہاں تک انہیں پہنچنا تھا، تو وہ وعدہ خلافی کر بیٹھھے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی ایک عذاب آتا تو اس سے تنگ آکر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آتے، ان کی دعا سے وہ ٹل جاتا تو ایمان لانے کے بجائے، پھر اس کفر وشرک پر جمے رہتے۔ پھر دوسرا عذاب آجاتا تو پھر اسی طرح کرتے۔ یوں کچھ کچھ وقفوں سے پانچ عذاب ان پر آئے۔ لیکن ان کے دلوں میں جو رعونت اور دماغوں میں جو تکبر تھا، وہ حق کی راہ میں ان کے لیے زنجیر پابنا رہا اور اتنی اتنی واضح نشانیاں دیکھنے کے باوجود وہ ایمان کی دولت سے محروم ہی رہے۔