سورة الاعراف - آیت 133

فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈیوں اور جوؤوں اور مینڈکوں اور خون کا عذاب کھلی اور واضح نشانیوں کے طور پر بھیجا، پھر بھی انہوں نے اللہ سے تکبر کیا، اور وہ تھی ہی مجرموں کی جماعت

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- طوفان سے سیلاب یا کثرت بارش، جس سے ہر چیز غرق ہوگئی ، یا کثرت اموات مراد ہے، جس سے ہر گھر میں ماتم برپا ہوگیا۔ ”جَرَادٌ“ ٹڈی کو کہتے ہیں ، ٹڈی دل کا حملہ فصلوں کی ویرانی کے لیے مشہور ہے۔ یہ ٹڈیاں ان کے غلوں اور پھلوں کی فصلوں کو کھا کر چٹ کر جاتیں۔ ”قُمَّلٌ“ سے مراد جوں ہیں جو انسان کے جسم، کپڑے اور بالوں میں ہوجاتی ہیں یا گھن کا کیڑا ہے جو غلے میں لگ جاتا ہے تو اس کے بیشتر حصے کو ختم کر دیتا ہے۔ جووں سے انسان کو گھن بھی آتی ہے اور اس کی کثرت سے سخت پریشانی بھی ۔ اور جب یہ بطور عذاب ہوں تو اسے لاحق ہونے والی پریشانی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح گھن کا عذاب بھی معیشت کو کھوکھلا کر دینے کے لیے کافی ہے۔ ”ضَفَادِعُضَفْدَعَةٌ کی جمع ہے یہ مینڈک کو کہتے ہیں جو پانی اور جوہڑوں، چھپڑوں میں ہوتا ہے۔ یہ مینڈک ان کے کھانوں میں، بستروں میں، ابلے ہوئے غلوں میں غرض ہر جگہ اور ہر طرف مینڈک ہی مینڈک ہوگئے، جس سے ان کا کھانا پینا، سونا اور آرام کرنا حرام ہوگیا۔ ”دم“ (خون) سے مراد ہے پانی کا خون بن جانا، یوں پانی پینا ان کے لیے ناممکن ہوگیا۔ بعض نے خون سے مراد نکسیر کی بیماری لی ہے۔ یعنی ہر شخص کی ناک سے خون جاری ہوگیا، ”آيَاتٌ مُفَصَّلاتٌ“ یہ کھلے کھلے اور جدا جدا معجزے تھے، جو وقفے وقفے سے ان کے پاس آئے۔