سورة الاعراف - آیت 129

قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

بنی اسرائیل نے کہا، ہمیں آپ کے آنے سے پہلے بھی تکلیف (67) دی جاتی رہی ہے، اور آپ کے آنے کے بعد بھی، موسیٰ نے کہا عنقریب ہی تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا، اور زمین میں تمہیں ان کا جانشیں بنا دے گا، تاکہ دیکھے کہ تم کیسا کردار پیش کرتے ہو

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ اشارہ ہے ان مظالم کی طرف جو ولادت موسیٰ علیہ السلام سے قبل ان پر ہوتے رہے۔ ** جادوگروں کے واقعے کے بعد ظلم وستم کا یہ نیا دور ہے، جو موسیٰ علیہ السلام کے آنے کے بعد شروع ہوا۔ *** حضرت موسیٰ علیہ السلام نے تسلی دی کہ گھبراؤ نہیں، بہت جلد اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کرکے، زمین میں تمہیں اقتدار عطا فرمائے گا۔ اور پھر تمہاری آزمائش کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔ ابھی تو تکلیفوں کے ذریعے سے آزمائے جارہے ہو، پھر انعام واکرام کی بارش کرکے اور اختیار واقتدار سے بہرہ مند کرکے تمہیں آزمایا جائے گا۔