سورة الاعراف - آیت 126

وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءَتْنَا ۚ رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم سے تمہاری دشمنی کا سبب اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ جب ہمارے پاس ہمارے رب کی نشانیاں آگئیں تو ہم ان پر ایمان (64) لے آئے، اے ہمارے رب ! تو ہمیں صبر عطا فرما، اور دنیا سے ہمیں مسلمان اٹھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تیرے نزدیک ہمارا یہی عیب ہے ۔ جس پر تو ہم سے ناراض ہوگیا ہے اور ہمیں سزا دینے پر تل گیا ہے۔ درآں حالیکہ یہ سرے سے عیب ہی نہیں ہے۔ یہ تو خوبی ہے، بہت بڑی خوبی، کہ جب حقیقت ہمارے سامنے واضح ہوکر آگئی تو ہم نے اس کے مقابلے میں تمام دنیاوی مفادات ٹھکرا دیئے اور حقیقت کو اپنا لیا۔ پھر انہوں نے اپنا روئے سخن فرعون سے پھیر کر اللہ کی طرف کرلیا اور اس کی بارگاہ میں دست بدعا ہوگئے۔ 2- تاکہ ہم تیرے اس دشمن کے عذاب کو برداشت کر لیں، اور حق میں متصلب اور ایمان پر ثابت قدم رہیں۔ 3-اس دنیاوی آزمائش سے ہمارے اندر ایمان سے انحراف آئے نہ کسی اور فتنے میں ہم مبتلا ہوں۔