سورة الاعراف - آیت 125
قَالُوا إِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
انہوں نے کہا (63) بے شک ہم سب کو اپنے رب کے پاس لوٹ کر جانا ہے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ اگر تو ہمارے ساتھ ایسا معاملہ کرے گا تو تجھے بھی اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ تجھے اس جرم کی سخت سزا دے گا، اس لیے کہ ہم سب کو مرکر اسی کے پاس جانا ہے، اس کی سزا سے کون بچ سکتا ہے؟ گویا فرعون کے عذاب دنیا کے مقابلے میں اسے عذاب آخرت سے ڈرایا گیا ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ موت تو ہمیں آنی ہی آنی ہے، اس سے کیا فرق پڑے گا کہ موت سولی پر آئے یا کسی اور طریقے سے؟