قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
ہود نے کہا، تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب آ کر رہے گا، کیا تم لوگ مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے اپنی طرف سے رکھ لیا ہے، جن کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری ہے، تو پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
1- رِجْسٌ کے معنی تو پلیدی کے ہیں ۔ لیکن یہاں یہ مقلوب (بدلا ہوا) ہے رِجْزٌ سے ۔ جس کے معنی عذاب کے ہیں ۔ یا پھر رِجْسٌ یہاں ناراضی اور غضب کے معنی میں ہے۔ (ابن کثیر) 2- اس سے مراد وہ نام ہیں جو انہوں نے اپنے معبودوں کے رکھے ہوئے تھے، مثلاً صَدَا، صُمُودٌ، هَبَ ۔ وغیرہ جیسے قوم نوح کے پانچ بت تھے جن کے نام اللہ نےقرآن میں ذکر کئے ہیں جیسے مشرکین عرب کے بتوں کے نام تھے۔ لاتٌ، عُزَّى، مَنَاتٌ، هُبَلٌ وغیرہ یا جیسے آج کل کے مشرکانہ عقائد واعمال میں ملوث لوگوں نے نام رکھے ہوئے ہیں ۔ مثلاً داتا گنج بخش، خواجہ غریب نواز، بابا فرید گنج، مشکل کشا وغیرہ جن کے معبود یا مشکل کشا وگنج بخش وغیرہ ہونے کی کوئی دلیل ان لوگوں کے پاس نہیں ہے ۔