سورة الاعراف - آیت 57

وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ ۚ كَذَٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور وہی (44) ہے جو ہواؤں کو رحمت کی بارش سے پہلے خوشخبری کے طور پر بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں پانی سے بوجھل بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم اسے خشک اور قحط زدہ بستی کی طرف روانہ کردیتے ہیں، پھر اس میں پانی برساتے ہیں اور اس میں ہر قسم کے پھل پیدا کرتے ہیں، ہم مردوں کو بھی اسی طرح زندہ کریں گے، تاکہ تم نصیحت قبول کرو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اپنی الوہیت وربوبیت کے اثبات میں اللہ تعالیٰ مزید دلائل بیان فرما کر پھر اس سے احیاء موتی کا اثبات فرما رہا ہے ”بُشْرًابَشِيرٌ کی جمع ہے رحمتہ سے مراد یہاں مطر (بارش) ہے یعنی بارش سے پہلے وہ ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہے جو بارش کی نوید ہوتی ہیں ۔ 2- بھاری بادل سے مراد پانی سے بھرے ہوئے بادل ہیں ۔ 3- ہر قسم کے پھل، جو رنگوں میں، ذائقوں میں، خوشبووں میں اور شکل وصورت میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔ 4- جس طرح ہم پانی کے ذریعے سے مردہ زمین میں روئیدگی پیدا کردیتے ہیں اور وہ انواع واقسام کے غلے اور پھل پیدا کرتی ہے ۔ اسی طرح قیامت والے دن تمام انسانوں کو، جو مٹی میں مل کر مٹی ہوچکے ہوں گے، ہم دوبارہ زندہ کریں گے اور پھر ان کا حساب لیں گے ۔