وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ
اور زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد (43) نہ پیدا کرو، اور اللہ کو خوف اور امید کے ساتھ پکارا کرو، بے شک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہوتی ہے
* ان آیات میں چار چیزوں کی تلقین کی گئی ہے: 1- اللہ تعالیٰ سے آہ وزاری اور خفیہ طریقے سے دعا کی جائے جس طرح کہ حدیث میں بھی آتا ہے ۔ لوگو ! اپنے نفس کے ساتھ نرمی کرو (یعنی آواز پست رکھو ) تم جس کو پکار رہے ہو، وہ بہرا ہے نہ غائب، وہ تمہاری دعائیں سننے والا اور قریب ہے۔ (صحيح بخاری ، كتاب الدعوات، باب الدعاء إذا علا عقبة - ومسلم - كتاب الجنة ، باب استحباب خفض الصوت بالذكر) 2- دعا میں زیادتی نہ کی جائے یعنی اپنی حیثیت اور مرتبے سے بڑھ کر دعا نہ کی جائے۔ 3- اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلایا جائے یعنی اللہ کی نافرمانیاں کرکے فساد پھیلانے میں حصہ نہ لیا جائے۔ 4- اس کے عذاب کا ڈر بھی دل میں ہو اور اس کی رحمت کی امید بھی ۔ اس طریقے سے دعا کرنے والے محسنین ہیں ۔ یقیناً اللہ کی رحمت ان کے قریب ہے ۔