سورة الاعراف - آیت 27

يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے آدم کے بیٹو ! شیطان تمہیں گمراہ (16) نہ کردے، جس طرح اس نے تمہارے باپ ماں کو جنت سے نکال دیا تھا، ان کے لباس الگ کردئیے تھے تاکہ دونوں کے سامنے ایک دوسرے کی شرمگاہ ظاہر کردے، بے شک وہ اس کا گروہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے ہو، بے شک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان سے محروم ہوتے ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ابلیس سے بچنے کی تاکید تمام انسانوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ ہوشیار کر رہا ہے کہ دیکھو ابلیس کی مکاریوں سے بچتے رہنا ، وہ تمہارا بڑا ہی دشمن ہے ۔ دیکھو ! اسی نے تمہارے باپ آدم علیہ السلام کو دار سرور سے نکالا اور اس مصیبت کے قید خانے میں ڈالا ، ان کی پردہ دری کی ۔ پس تمہیں اس کے ہتھکنڈوں سے بچنا چاہیئے ۔ جیسے فرمان ہے «اَفَتَتَّخِذُوْنَہٗ وَذُرِّیَّتَہٗٓ اَوْلِیَاءَ مِنْ دُوْنِیْ وَہُمْ لَکُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ للظّٰلِمِیْنَ بَدَلً» ۱؎ یعنی (18-الکہف:50) ’ کیا تم ابلیس اور اس کی قوم کو اپنا دوست بناتے ہو ؟ مجھے چھوڑ کر ؟ حالانکہ وہ تو تمہارا دشمن ہے ۔ ظالموں کا بہت ہی برا بدلہ ہے ۔ ‘