وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ وَصَّاكُمُ اللَّهُ بِهَٰذَا ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اور اونٹ کی قسم سے نر اور مادہ (144) دو، اور گائے کی قسم سے نر اور مادہ دو، ذرا آپ ان سے پوچھئے تو سہی کہ اللہ نے دونوں مذکروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مؤنثوں کو یا ان بچوں کو جو دونوں مونثوں کے پیٹ میں ہوتے ہیں، کیا جب اللہ نے تمہیں (کچھ جانوروں کو حلال کرنے اور کچھ کو حرام کرنے کا) اختیار دیا تھا، تو تم لوگ اس وقت موجود تھے؟ پس اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، تاکہ لوگوں کو بغیر جانے سمجھے گمراہ کرے، بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔