سورة البينة - آیت 6

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

) بے شک اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر (٤) کیا اور مشرکین، وہ سب جہنم کی آگ میں داخل ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے، وہی لوگ بد ترین مخلوق ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ساری مخلوق سے بہتر اور بدتر کون ہے؟ اللہ تعالیٰ کافروں کا انجام بیان فرماتا ہے ’ وہ کافر خواہ یہود و نصاریٰ ہوں یا مشرکین عرب و عجم ہوں جو بھی انبیاء اللہ کے مخالف ہوں اور کتاب اللہ کے جھٹلانے والے ہوں وہ قیامت کے دن جہنم کی آگ میں ڈال دئیے جائیں گے اور اسی میں پڑے رہیں گے ، نہ وہاں سے نکلیں گے ، نہ رہا ہوں گے ، یہ لوگ تمام مخلوق سے بدتر اور کمتر ہیں ‘ ۔ پھر اپنے نیک بندوں کے انجام کی خبر دیتا ہے ’ جن کے دلوں میں ایمان ہے اور جو اپنے جسموں سے سنت کی بجا آوری میں ہر وقت مصروف رہتے ہیں کہ یہ ساری مخلوق سے بہتر اور بزرگ ہیں ‘ ۔ اس آیت سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور علماء کرام کی ایک جماعت نے استدلال کیا ہے کہ ایمان والے انسان فرشتوں سے بھی افضل ہیں ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان کا نیک بدلہ ان کے رب کے پاس ان لازوال جنتوں کی صورت میں ہے ، جن کے چپے چپے پر پاک صاف پانی کی نہریں بہہ رہی ہیں ، جن میں دوام اور ہمیشہ کی زندگی کے ساتھ رہیں گے ، نہ وہاں سے نکالے جائیں ، نہ وہ نعمتیں ان سے جدا ہوں ، نہ کم ہوں ، نہ اور کوئی کھٹکا ہے ، نہ غم ، پھر ان سب سے بڑھ چڑھ کر نعمت و رحمت یہ ہے کہ رضائے رب مرضی مولا انہیں حاصل ہو گئی ہے اور انہیں اس قدر نعمتیں باری تعالیٰ نے عطا فرمائی ہیں کہ یہ بھی دل سے راضی ہو گئے ہیں ۔ پھر ارشاد فرماتا ہے کہ یہ بہترین بدلہ یہ بہت بڑی جزاء یہ اجر عظیم دنیا میں اللہ سے ڈرتے رہنے کا عوض ہے ، ہر وہ شخص جس کے دل میں ڈر ہو ، جس کی عبادت میں اخلاص ہو ، جو جانتا ہو کہ اللہ کی اس پر نظریں ہیں بلکہ عبادت کے وقت اس مشغولی اور دلچسپی سے عبادت کر رہا ہو کہ گویا وہ اپنی آنکھوں سے اپنے خالق ، مالک ، سچے رب اور حقیقی اللہ کو دیکھ رہا ہے ۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” میں تمہیں بتاؤں کہ سب سے بہتر شخص کون ہے ؟ “ لوگوں نے کہا ضرور ، فرمایا : ” وہ شخص جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے کہ کب جہاد کی آواز بلند ہو اور کب میں کود کر اس کی پیٹھ پر سوار ہو جاؤں اور گرجتا ہوا دشمن کی فوج میں گھسوں اور داد شجاعت دوں ، لو میں تمہیں ایک اور بہترین مخلوق کی خبر دوں ، وہ شخص جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں ہے ، نہ نماز کو چھوڑتا ہے ، نہ زکوٰۃ سے جی چراتا ہے ۔ آؤ اب میں بدترین مخلوق بتاؤں وہ شخص کہ اللہ کے نام سے سوال کرے اور پھر نہ دیا جائے “ } ۔ ۱؎ (مسند احمد:169/2،حسن) سورۃ «لم یکن» کی تفسیر ختم ہوئی ، اللہ تعالیٰ کا شکر و احسان ہے ۔