أَرَأَيْتَ إِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ
آپ کا خیال ہے، اگرچہ وہ (روکنے والا) جھٹلاتا ہے اور دین اسلام سے منہ موڑتا ہے
1 پھر فرمایا کہ ’ اے نبی ! تم اس مردود کی بات نہ ماننا ، عبادت پر مداومت کرنا اور بکثرت عبادت کرتے رہنا اور جہاں جی چاہے نماز پڑھتے رہنا اور اس کی مطلق پرواہ نہ کرنا ۔ اللہ تعالیٰ خود تیرا حافظ و ناصر ہے ۔ وہ تجھے دشمنوں سے محفوظ رکھے گا ، تو سجدے میں اور قرب اللہ کی طلب میں مشغول رہ ‘ ۔ { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” سجدہ کی حالت میں بندہ اپنے رب تبارک و تعالیٰ سے بہت ہی قریب ہوتا ہے پس تم بکثرت سجدوں میں دعائیں کرتے رہو “ } ۔ (صحیح مسلم:482) پہلے یہ حدیث بھی گزر چکی ہے کہ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الانشقاق میں اور اس سورت میں سجدہ کیا کرتے تھے } ۔ (صحیح مسلم:578) اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سورۃ اقراء کی تفسیر ختم ہوئی ، اللہ کا شکر و احسان ہے ۔