إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا
بے شک اہل تقویٰ(٨) کے لئے کامیابی ہے
فضول اور گناہوں سے پاک دنیا نیک لوگوں کے لیے اللہ کے ہاں جو نعمتیں و رحمتیں ہیں ان کا بیان ہو رہا ہے کہ یہ کامیاب مقصد کو پانے والے اور نصیب دار ہیں کہ جہنم سے نجات پائی اور جنت میں پہنچ گئے ۔ «حَدَائِقَ» کہتے ہیں کھجور وغیرہ کے باغات کو ، انہیں نوجوان کنواری حوریں بھی ملیں گی جو ابھرے ہوئے سینے والیاں اور ہم عمر ہوں گی ، جیسے کہ سورۃ الواقعہ کی تفسیر میں اس کا پورا بیان گزر چکا ۔ ایک حدیث میں ہے کہ { جنتیوں کے لباس ہی اللہ کی رضا مندی کے ہوں گے ، بادل ان پر آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ بتاؤ ہم تم پر کیا برسائیں ؟ پھر جو وہ فرمائیں گے ، بادل ان پر برسائیں گے یہاں تک کہ نوجوان کنواری لڑکیاں بھی ان پر برسیں گی } ۔ ۱؎ (بیھقی البعث و النشور:ص318:ضعیف) انہیں شراب طہور کے چھلکتے ہوئے ، پاک صاف ، بھرپور جام پر جام ملیں گے جس میں نشہ نہ ہو گا کہ بے ہودہ گوئی اور لغو باتیں منہ سے نکلیں اور کان میں پڑیں ، جیسے اور جگہ ہے «لَّا لَغْوٌ فِیْہَا وَلَا تَاْثِیْمٌ» ۱؎ (52-الطور:23) ’ اس میں نہ لغو ہو گا نہ فضول گوئی اور نہ گناہ کی باتیں ‘ ، کوئی بات جھوٹ اور فضول نہ ہو گی ، وہ دارالسلام ہے جس میں کوئی عیب کی اور برائی کی بات ہی نہیں ، یہ ان پارسا بزرگوں کو جو کچھ بدلے ملے ہیں یہ ان کے نیک اعمال کا نتیجہ ہے جو اللہ کے فضل و کرم احسان و انعام کی بناء پر ملے ہیں ، جو بے حد کافی ، بکثرت اور بھرپور ہیں ۔ عرب کہتے ہیں «أَعْطَانِی فَأَحْسَبنِی» انعام دیا اور بھرپور دیا اسی طرح کہتے ہیں «حَسْبِی اللَّہ» یعنی اللہ مجھے ہر طرح کافی وافی ہے ۔