يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
جتنی چیزیں آسمانوں میں ہیں، اور جتنی چیزیں زمین میں، سب اللہ کی پاکی (١) بیان کرتی ہیں، اسی کی (سارے جہان میں) بادشاہی ہے، اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
تفسیر التغابن مسبحات کی سورتوں میں سب سے آخری سورت یہی ہے ، مخلوقات کی تسبیح الٰہی کا بیان کئی دفعہ ہو چکا ہے ، ملک و حمد والا اللہ ہی ہے ہر چیز پر اس کی حکومت کام میں اور ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے میں ۔ وہ تعریف کا مستحق ، جس چیز کا ارادہ کرے اس کو پورا کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے ، نہ کوئی اس کا مزاحم بن سکے ، نہ اسے کوئی روک سکے وہ اگر نہ چاہے تو کچھ بھی نہ ہو ، وہی تمام مخلوق کا خالق ہے اس کے ارادے سے بعض انسان کافر ہوئے بعض مومن ، وہ بخوبی جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے ؟ اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ وہ اپنے بندوں کے اعمال پر شاہد ہے اور ہر ایک عمل کا پورا پورا بدلے دے گا ، اس نے عدل و حکمت کے ساتھ آسمان و زمین کی پیدائش کی ہے ، اسی نے تمہیں پاکیزہ اور خوبصورت شکلیں دے رکھی ہیں ۔ جیسے اور جگہ ارشاد ہے «یَا أَیٰہَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِیمِ الَّذِی خَلَقَکَ فَسَوَّاکَ فَعَدَلَکَ فِی أَیِّ صُورَۃٍ مَّا شَاءَ رَکَّبَکَ» ۱؎ (82-الانفطار:6-8) ’ اے انسان تجھے تیرے رب کریم سے کس چیز نے غافل کر دیا ، اسی نے تجھے پیدا کیا ، پھر درست کیا ، پھر ٹھیک ٹھاک کیا اور جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دی ‘ ۔ اور جگہ ارشاد ہے « اللہُ الَّذِی جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَصَوَّرَکُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَکُمْ وَرَزَقَکُم مِّنَ الطَّیِّبَاتِ» ۱؎ (40-غافر:64) ، ’ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو قرار گاہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہیں بہترین صورتیں دیں اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو عنایت فرمائیں ‘ ۔ آخر سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ، آسمان و زمین اور ہر نفس اور کل کائنات کا علم اسے حاصل ہے یہاں تک کہ دل کے ارادوں اور پوشیدہ باتوں سے بھی وہ واقف ہے ۔