سورة المنافقون - آیت 4

وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ جب انہیں دیکھتے (٣) ہیں تو ان کے جسم آپ کو بہت اچھے لگتے ہیں، اور اگر وہ بات کرتے ہیں تو آپ ان کی گفتگو غور سے سنتے ہیں، وہ عقل و فہم اور خیر کی توفیق سے ایسے بے بہرہ ہیں جیسے دیوار سے ٹیک لگائی گئی لکڑیاں، ہر چیخ پر انہیں یہی گمان ہوتا ہے کہ یہ انہی کے خلاف ہے، وہی لوگ حقیقی دشمن ہیں، آپ ان سے بچتے رہئے، اللہ انہیں ہلاک کر دے، وہ کدھر بہکے جا رہے ہیں

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

علامات منافقین مسند احمد میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” منافقوں کی بہت سی علامتیں ہیں جن سے وہ پہچان لیے جاتے ہیں ان کا سلام لعنت ہے ، ان کی خوراک لوٹ مار ہے ، ان کی غنیمت حرام اور خیانت ہے ، وہ مسجدوں کی نزدیکی ناپسند کرتے ہیں ، وہ نمازوں کے لیے آخری وقت آتے ہیں ، تکبر اور نحوت والے ہوتے ہیں ، نرمی اور سلوک تواضع اور انکساری سے محروم ہوتے ہیں ، نہ خود ان کاموں کو کریں ، نہ دوسروں کے ان کاموں کو وقعت کی نگاہ سے دیکھیں رات کی لکڑیاں اور دن کے شور و غل کرنے والے اور روایت میں ہے دن کو خوب کھانے پینے والے اور رات کو خشک لکڑیوں کی طرح پڑ رہنے والے “ } ۔ ۱؎ (مسند احمد:293/2:ضعیف)