فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ
پس اے میرے نبی ! آپ ان سے الگ (٣) ہوجائیے، جس دن پکارنے والا (یعنی اسرافیل) ہولناک چیز کی طرف بلائے گا
معجزات بھی بےاثر رشاد ہوتا ہے کہ اے نبی ! تم ان کافروں کو جنہیں معجزہ وغیرہ بھی کارآمد نہیں ، چھوڑ دو ، ان سے منہ پھیر لو اور انہیں قیامت کے انتظار میں رہنے دو ، اس دن انہیں حساب کی جگہ ٹھہرنے کے لیے ایک پکارنے والا پکارے گا جو ہولناک جگہ ہو گی ، جہاں بلائیں اور آفات ہوں گی ، ان کے چہروں پر ذلت اور کمینگی برس رہی ہو گی ، مارے ندامت کے آنکھیں نیچے کو جھکی ہوئی ہوں گی اور قبروں سے نکلیں گے ، پھر جس طرح ٹڈی دل چلتا ہے یہ بھی انتشار و سرعت کے ساتھ میدان حساب کی طرف بھاگیں گے ، پکارنے والے کی پکار پر کان ہوں گے اور تیز تیز چل رہے ہوں گے ، نہ مخالفت کی تاب ہے ، نہ دیر لگانے کی طاقت «ذَلِکَ یَوْمَئِذٍ یَوْمٌ عَسِیرٌ» * «عَلَی الْکَافِرِینَ غَیْرُ یَسِیرٍ » (74-المدثر:9،10) اس سخت ہولناکی کے سخت دن کو دیکھ کر کافر چیخ اٹھیں گے کہ یہ تو بڑا بھاری اور بےحد سخت دن ہے ۔