إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا
اے میرے نبی ! ہم نے بے شک آپ کو گواہ (٦) اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والال بنا کر بھیجا ہے
آنکھوں دیکھا گواہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو فرماتا ہے ہم نے تمہیں مخلوق پر شاہد بنا کر ، مومنوں کو خوشخبریاں سنانے والا ، کافروں کو ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اس آیت کی پوری تفسیر سورۃ الاحزاب میں گزر چکی ہے ۔ تاکہ اے لوگو ! اللہ پر اور اس کے نبی پر ایمان لاؤ اور اس کی عظمت و احترام کرو ، بزرگی اور پاکیزگی کو تسلیم کرو اور اس لیے کہ تم اللہ تعالیٰ کی صبح شام تسبیح کرو ۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی تعظیم و تکریم بیان فرماتا ہے کہ جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ دراصل خود اللہ تعالیٰ سے ہی بیعت کرتے ہیں ۔ جیسے ارشاد ہے «مَّن یُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللہَ وَمَن تَوَلَّی فَمَا أَرْسَلْنَاکَ عَلَیْہِمْ حَفِیظًا» (4-النساء:80) یعنی ’ جس نے رسول [ صلی اللہ علیہ وسلم ] کی اطاعت کی اس نے اللہ کا کہا مانا ‘ ۔ ’ اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے ‘ یعنی وہ ان کے ساتھ ہے ، ان کی باتیں سنتا ہے ، ان کا مکان دیکھتا ہے ان کے ظاہر باطن کو جانتا ہے ۔ پس دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے ان سے بیعت لینے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ۔ جیسے فرمایا «اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ» ۱؎ (9-التوبۃ:111) ’ یعنی اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ہیں اور ان کے بدلے میں جنت انہیں دے دی ہے ۔ ‘ وہ راہ اللہ میں جہاد کرتے ہیں ، مرتے ہیں اور مارتے ہیں اللہ کا یہ سچا وعدہ تورات و انجیل میں بھی موجود ہے اور اس قرآن میں بھی ، سمجھ لو کہ اللہ سے زیادہ سچے وعدے والا کون ہو گا ؟ پس تمہیں اس خرید فروخت پر خوش ہو جانا چاہیئے دراصل سچی کامیابی یہی ہے ۔ ابن ابی حاتم میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” جس نے راہ اللہ میں تلوار اٹھا لی اس نے اللہ سے بیعت کر لی “ } ۔ ۱؎ اور حدیث میں ہے { حجر اسود کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کھڑا کرے گا اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے دیکھے گا اور زبان ہو گی جس سے بولے گا اور جس نے اسے حق کے ساتھ بوسہ دیا ہے اس کی گواہی دے گا اسے بوسہ دینے والا دراصل اللہ تعالیٰ سے بیعت کرنے والا ہے “ } ۔ ۱؎ (کنز العمال:10485،قال الشیخ الألبانی:ضعیف) پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی ۔