سورة الجاثية - آیت 1

م

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

حٰم ٓ (١)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

1 اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو ہدایت فرماتا ہے کہ وہ قدرت کی نشانیوں میں غور و فکر کریں ۔ اللہ کی نعمتوں کو جانیں اور پہچانیں ، پھر ان کا شکر بجا لائیں ، دیکھیں کہ اللہ کتنی بڑی قدرتوں والا ہے ، جس نے آسمان و زمین اور مختلف قسم کی تمام مخلوق کو پیدا کیا ہے ، فرشتے ، جن ، انسان ، چوپائے ، پرند ، جنگلی جانور ، درندے ، کیڑے ، پتنگے سب اسی کے پیدا کئے ہوئے ہیں ۔ سمندر کی بےشمار مخلوق کا خالق بھی وہی ایک ہے ۔ دن کو رات کے بعد اور رات کو دن کے پیچھے وہی لا رہا ہے ، رات کا اندھیرا ، دن کا اجالا اسی کے قبضے کی چیزیں ہیں ۔ حاجت کے وقت انداز کے مطابق بادلوں سے پانی وہی برساتا ہے ، رزق سے مراد بارش ہے ، اس لیے کہ اسی سے کھانے کی چیزیں اگتی ہیں ۔ خشک بنجر زمین سبز و شاداب ہو جاتی ہے اور طرح طرح کی پیداوار اگاتی ہے ۔ شمالی جنوبی پروا پچھوا تر و خشک ، کم و بیش رات اور دن کی ہوائیں وہی چلاتا ہے ۔ بعض ہوائیں بارش کو لاتی ہیں ، بعض بادلوں کو پانی والا کر دیتی ہیں ۔ بعض روح کی غذا بنتی ہیں اور بعض ان کے سوا کاموں کے لیے چلتی ہیں ۔ پہلے فرمایا کہ اس میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں ، پھر یقین والوں کے لیے فرمایا ، پھر عقل والوں کے لیے فرمایا ، یہ ایک عزت والے کا حال سے دوسرے عزت والے حال کی طرف ترقی کرنا ہے ۔ اسی کے مثل سورۃ البقرہ کی آیت «إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَالْفُلْکِ الَّتِی تَجْرِی فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللہُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْیَا بِہِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا وَبَثَّ فِیہَا مِن کُلِّ دَابَّۃٍ وَتَصْرِیفِ الرِّیَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآیَاتٍ لِّقَوْمٍ یَعْقِلُونَ» ۱؎ (2-البقرۃ:164) ہے ۔ امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے یہاں پر ایک طویل اثر وارد کیا ہے لیکن وہ غریب ہے اس میں انسان کو چار قسم کے اخلاط سے پیدا کرنا بھی ہے ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ»