فَضْلًا مِّن رَّبِّكَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
یہ آپ کے رب کا ان پر فضل (١٨) ہوگا، یہی عظیم کامیابی ہے
1 اسی لیے ساتھ ہی فرمایا کہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کا احسان و فضل ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے تم ٹھیک ٹھاک رہو قریب قریب رہو اور یقین مانو کہ کسی کے اعمال اسے جنت میں نہیں لے جا سکتے لوگوں نے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال بھی ؟ فرمایا ہاں میرے اعمال بھی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت میرے شامل حال ہو ۔(صحیح بخاری:6467) ہم نے اپنے نازل کردہ اس قرآن کریم کو بہت سہل ، بالکل آسان ،صاف ظاہر ، بہت واضح مدلل اور روشن کر کے تجھ پر تیری زبان میں نازل فرمایا ہے جو بہت فصیح و بلیغ بڑی شیریں اور پختہ ہے تاکہ لوگ بآسانی سمجھ لیں اور بخوشی عمل کریں ۔ باوجود اس کے بھی جو لوگ اسے جھٹلائیں نہ مانیں تو انہیں ہوشیار کر دے اور کہ دے کہ اچھا اب تم بھی انتظار کرو میں بھی منتظر ہوں تم دیکھ لو گے کہ اللہ کی طرف سے تائید ہوتی ہے ؟ کس کا کلمہ بلند ہوتا ہے ؟ کسے دنیا اور آخرت ملتی ہے ؟ مطلب یہ ہے کہ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم تسلی رکھو فتح و ظفر تمہیں ہو گی میری عادت ہے کہ اپنے نبیوں اور ان کے ماننے والوں کو اونچا کروں جیسے ارشاد ہے «کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ ۭ اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ» ( 58- المجادلۃ : 21 ) ، یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول ہی غالب رہیں گے اور آیت میں ہے «اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوۃِ الدٰنْیَا وَیَوْمَ یَقُوْمُ الْاَشْہَادُ یَوْمَ لَا یَنفَعُ الظَّالِمِینَ مَعْذِرَتُہُمْ ۖ وَلَہُمُ اللَّعْنَۃُ وَلَہُمْ سُوءُ الدَّارِ» ( 40- غافر : 52 ، 51 ) ، یعنی یقیناً ہم اپنے پیغمبروں کی اور ایمان والوں کی دنیا میں بھی مدد کریں گے اور قیامت میں بھی جس دن گواہ قائم ہوں گے اور ظالموں کو ان کے عذر نفع نہ دیں گے ان پر لعنت ہو گی اور ان کے لیے برا گھر ہو گا ۔