وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِن جَعَلْنَاهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَن نَّشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور ہم نے اسی طرح اپنے حکم سے آپ پر قرآن کی وحی کی ہے، آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے، اور نہ ایمان کو جانتے تھے، لیکن ہم نے قرآن کو نور بنایا ہے جس کے ذریعہ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں۔ اور اے میرے نبی ! آپ یقیناً لوگوں کو سیدھی راہ دکھاتے ہیں
قرآن کو بذریعہ وحی اتارا روح سے مراد قرآن ہے فرماتا ہے اس قرآن کو بذریعہ وحی کے ہم نے تیری طرف اتارا ہے کتاب اور ایمان کو جس تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہم نے اپنی کتاب میں ہے تو اس سے پہلے جانتا بھی نہ تھا ، لیکن ہم نے اس قرآن کو نور بنایا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے ہم اپنے ایماندار بندوں کو راہ راست دکھلائیں جیسے آیت میں ہے «قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَاۗءٌ » ( 41- فصلت : 44 ) کہدے کہ یہ ایمان والوں کے واسطے ہدایت و شفاء ہے اور بے ایمانوں کے کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہیں پھر فرمایا کہ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم صریح اور مضبوط حق کی رہنمائی کر رہے ہو پھر صراط مستقیم کی تشریح کی اور فرمایا اسے شرع مقرر کرنے والا خود اللہ ہے جس کی شان یہ ہے کہ آسمانوں زمینوں کا مالک اور رب وہی ہے ان میں تصرف کرنے والا اور حکم چلانے والا بھی وہی ہے کوئی اس کے کسی حکم کو ٹال نہیں سکتا تمام امور اس کی طرف پھیرے جاتے ہیں وہی سب کاموں کے فیصلے کرتا ہے اور حکم کرتا ہے وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جو اس کی نسبت ظالم اور منکرین کہتے ہیں وہ بلندیوں اور بڑائیوں والا ہے ۔