لِّلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی (٢٩) صرف اللہ کے لئے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے
اولاد کا اختیار اللہ کے پاس ہے فرماتا ہے کہ خالق مالک اور متصرف زمین و آسمان کا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا جسے چاہے دے جسے چاہے نہ دے جو چاہے پیدا کرے اور بنائے جسے چاہے صرف لڑکیاں دے جیسے لوط علیہ الصلوۃ والسلام ۔ اور جسے چاہے صرف لڑکے ہی عطا فرماتا ہے جیسے ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوۃ والسلام ۔ اور جسے چاہے لڑکے لڑکیاں سب کچھ دیتا ہے جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور جسے چاہے لا ولد رکھتا ہے جیسے یحییٰ اور عیسیٰ ۔ پس یہ چار قسمیں ہوئیں ۔ لڑکیوں والے لڑکوں والے دونوں والے اور دونوں سے خالی ہاتھ ۔ وہ علیم ہے ہر مستحق کو جانتا ہے ۔ قادر ہے جس طرح چاہے تفاوت رکھتا ہے ۔ پس یہ مقام بھی مثل اس فرمان الٰہی کے ہے ۔ جو عیسیٰ کے بارے میں ہے کہ«وَلِنَجْعَلَہُ آیَۃً لِّلنَّاسِ» ( 19-مریم : 21 ) تاکہ کہ ہم اسے لوگوں کے لیے نشان بنائیں یعنی دلیل قدرت بنائیں اور دکھا دیں کہ ہم نے مخلوق کو چار طور پر پیدا کیا آدم علیہ السلام صرف مٹی سے پیدا ہوئے نہ ماں نہ باپ ۔ حواء صرف مرد سے پیدا ہوئیں باقی کل انسان مرد عورت دونوں سے سوائے عیسیٰ علیہ السلام کے کہ وہ صرف عورت سے بغیر مرد کے پیدا کئے گئے ۔ پس آپ کی پیدائش سے یہ چاروں قسمیں ہو گئیں ۔ پس یہ مقام ماں باپ کے بارے میں تھا اور وہ مقام اولاد کے بارے میں اس کی بھی چار قسمیں اور اس کی بھی چار قسمیں سبحان اللہ یہ ہے اس اللہ کے علم و قدرت کی نشانی ۔