وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
اور اس کی نشانیوں (٢٥) میں رات اور دن، اور آفتاب و ماہتاب ہیں، لوگو ! تم آفتاب کو سجدہ نہ کرو، اور نہ ماہتاب کو، اور اس اللہ کو سجدہ کروجس نے انہیں پیدا کیا ہے، اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو
مخلوق کو نہیں خالق کو سجدہ کرو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو اپنی عظیم الشان قدرت اور بے مثال طاقت دکھاتا ہے کہ وہ جو کرنا چاہے کر ڈالتا ہے سورج چاند دن رات اس کی قدرت کاملہ کے نشانات ہیں ۔ رات کو اس کے اندھیروں سمیت دن کو اس کے اجالوں سمیت اس نے بنایا ہے ۔ کیسے یکے بعد دیگرے آتے جاتے ہیں ؟ سورج کو روشنی اور چمکتے چاند کو اور اس کی نورانیت کو دیکھ لو ان کی بھی منزلیں اور آسمان مقرر ہیں ۔ ان کے طلوع و غروب سے دن رات کا فرق ہو جاتا ہے ۔ مہینے اور برسوں کی گنتی معلوم ہو جاتی ہے جس سے عبادات معاملات اور حقوق کی باقادہ ادائیگی ہوتی ہے ۔ چونکہ آسمان و زمین میں زیادہ خوبصورت اور منور سورج اور چاند تھا اس لیے انہیں خصوصیت سے اپنا مخلوق ہونا بتایا اور فرمایا کہ«لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلہِ الَّذِی خَلَقَہُنَّ إِن کُنتُمْ إِیَّاہُ تَعْبُدُونَ» ۱؎ (41-فصلت:37) ’ اگر اللہ کے بندے ہو تو سورج چاند کے سامنے ماتھا نہ ٹیکنا اس لیے کہ وہ مخلوق ہیں اور مخلوق سجدہ کرنے کے قابل نہیں ہوتی سجدہ کئے جانے کے لائق وہ ہے جو سب کا خالق ہے ‘ ۔ پس تم اللہ کی عبادت کئے چلے جاؤ ۔ لیکن اگر تم نے اللہ کے سوا اس کی کسی مخلوق کی بھی عبادت کر لی تو تم اس کی نظروں سے گر جاؤ گے اور پھر تو وہ تمہیں کبھی نہ بخشے گا ، جو لوگ صرف اس کی عبادت نہیں کرتے بلکہ کسی اور کی بھی عبادت کر لیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ کے عابد وہی ہیں ۔ وہ اگر اس کی عبادت چھوڑ دیں گے تو اور کوئی اس کا عابد نہیں رہے گا ۔ نہیں نہیں اللہ ان کی عبادتوں سے محض بےپرواہ ہے اس کے فرشتے دن رات اس کی پاکیزگی کے بیان اور اس کی خالص عبادتوں میں بے تھکے اور بن اکتائے ہر وقت مغشول ہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے «فَإِن یَکْفُرْ بِہَا ہٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَکَّلْنَا بِہَا قَوْمًا لَّیْسُوا بِہَا بِکَافِرِینَ» ۱؎ (6-الأنعام:89) ’ اگر یہ کفر کریں تو ہم نے ایک قوم ایسی بھی مقرر کر رکھی ہے جو کفر نہ کرے گی ‘ ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { رات دن کو سورج چاند کو اور ہوا کو برا نہ کہو یہ چیزیں بعض لوگوں کے لیے رحمت ہیں اور بعض کے لیے زحمت } ۔ ۱؎ (مسند ابویعلیٰ:2194:ضعیف) اس کی اس قدرت کی نشانی کہ وہ مردوں کو زندہ کر سکتا ہے اگر دیکھنا چاہتے ہو تو مردہ زمین کا بارش سے جی اٹھنا دیکھ لو کہ وہ خشک چٹیل اور بےگھاس پتوں کے بغیر ہوتی ہے ۔ مینہ برستے ہی کھیتیاں پھل سبزہ گھاس اور پھول وغیرہ اگ آتے ہیں اور وہ ایک عجیب انداز سے اپنے سبزے کے ساتھ لہلہانے لگتی ہے ، اسے زندہ کرنے والا ہی تمہیں بھی زندہ کرے گا ۔ یقین مانو کہ وہ جو چاہے اس کی قدرت میں ہے ۔